lesson # 10 مضمون نگاری

مضمون نویسی

’یہ تحریر کا ایک ایسا چھوٹا سا ٹکڑا ہے جو کسی موضوع، خیالات یا واقعات پر معلومات کے اظہار کے ساتھ ساتھ ایک لکھاری کی رائے بھی بیان کرتا ہے‘‘۔

عام طور پرمضمون نویسی کی دو اقسام ہیں ۔روایتی اور غیر روایتی :  روایتی مضامین،عام طور پر تعلیمی فطرت یا پھر سنجیدہ موضوعات سے نمٹنے کا درس لیے ہوتے ہیں . جبکہ غیر روایتی مضامین ذاتی اور مضاحیہ عنصر پر مبنی ہوتے ہیں ۔

عنوان اور مواد کی تیاری : مضمون لکھنے کے پہلے مرحلے میں عنوان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جس عنوان پر مضمون لکھنے جارہے ہیں وہ بہترین اور دلچسپ ہے۔ اس حوالے سے اساتذہ، دوست احباب اور سینئر لکھاریوں کی رائے حاصل کی جاسکتی ہے۔اگلا مرحلہ تحقیق کا ہے ۔  جس کے متعلق تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی عنوان پر لکھنے سے قبل اس عنوان پر پہلے سے موجود کم ازکم 10مضامین لازمی پڑھیں ۔  تاکہ آپ اپنی تحریر میں پختگی لاسکیں۔ مواد کے ذرائع اخبارات، میگزین، ریسر چ ورک، مختلف تنظیموں یا ذرائع کی جانب سےجاری رپورٹس اور انٹرنیٹ پر موجود آڈیو یا ویڈیو ز ہوسکتے ہیں۔

مضمون کا فارمیٹ : مضمون نویسی ایک تخلیقی عمل ہے، تاہم اسے لکھنے کا ایک خاص فارمیٹ ہوتا ہے یعنی ایک خاص بنیادی ڈھانچے کی پیروی کی جاتی ہے۔یہ بنیادی ڈھانچہ کچھ زریں اصول و قواعد پر مشتمل ہے۔ جن کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے علمی، ادبی، سیاسی، مذہبی، سنجیدہ یا مزاحیہ موضوعات پر مضامین لکھے جاسکتے ہیں ۔

تعارف : چونکہ یہ مضمون کا ابتدائی حصہ ہوتا ہے تو اس میں موضوع مختصر اور جامع ہونا ضروری ہے۔ تعارف میں موضوع اس قسم کا ہونا چاہیئے جو شروع ہی سے پڑھنے والے کی توجہ اپنی طرف راغب رکھے اور قاری کی دلچسپی قائم رہے۔تعارف کسی بھی مضمون کا پہلا پیراگراف ہوتا ہے۔ جس میں لکھاری عنوان کا تعارف پیش کرتے ہوئے اپنے قاری سے رابطہ بناتا ہے۔ اس پیراگراف میں مضمون کی مختصراً اور جامع وضاحت پیش کی جاتی ہے۔ مضمون کاتعارفی پیراگراف ہمیشہ یہ سوچ کر لکھیں کہ اس کے ذریعےآپ لکھاری کو اپنی تحریر پڑھنےکے لیے رضامند کررہے ہیں۔ اگر اس پیراگراف کو پڑھنے سے قاری کی عنوان میں دلچسپی پیدا ہوگئی تو پھر وہ آپ کے مضمون کو اختتام تک ضرورپڑھے گا۔ لیکن پہلا پیراگراف لکھنےکے لیے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ تعارف 4سے 6لائنوں سے زیادہ نہ ہو۔ تعارف کے حوالےسے چند تخلیقی نکات درج ذیل ہیں ۔آپ تعارفی پیراگراف کا آغاز اپنے عنوان سے مطابقت رکھتے ہوئے کسی مشہور اقتباس یا کہاوت سے کرسکتے ہیں۔ایک خاص ترکیب سوالات کی ہے، جس کے ذریعے آپ قاری کی تحریر میں دلچسپی بڑھاتے ہیں۔بعض اوقات آپ عنوان کی تعریف سے بھی مضمون کا آغاز کرسکتے ہیں۔

متن /نفس مضمون : متن (Body) آپ کے مضمون کا ایک خاص حصہ ہے۔یہ تعارفی اور اختتامی پیراگراف کے درمیان ایک ایسا خاص حصہ ہے جو جتنا جامع، واضح اور بیانیہ انداز میں پیش کیا جائے گا، مضمون اتنا ہی جاندار اور بہترین ثابت ہوگا۔ مضمون میں متن کسی ایک پیراگراف تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کی وسعت آپ کے پاس موجود معلومات اوراعداد وشمار پر منحصر ہوتی ہے۔ نفس مضمون میں مناسب، شائستہ اور معقول انداز میں وجوہات پیش کی جانی چاہئیں۔اگر کوئی دلیل آپ کے مضمون کا حصہ بن رہی ہے تو اس دلیل کا مصدقہ ہونا یا باقاعدہ تحقیق پر مبنی ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔ عام طور پر متن لکھنے کے دوران اکثر لکھاری معلومات کی وضاحت صحیح طریقے سے نہیں کرپاتے۔ جس کی وجہ سے قاری الجھن کا شکار ہوجاتا ہے۔ لہٰذا متن لکھنے کے لیے آپ کے  یالات، معلومات اور اعدادوشمار کامنظم ہونا ضروری ہے۔ یہ وہ حصہ ہے جس میں تعارف کی بنیاد پر موضوع کو بیان کیا جاتا ہے ۔ دراصل یہ حصہ مضمون کی روح کہلاتا ہے جس میں متن بیان کیا جاتا ہے اور اصل موضوع کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔ اس حصے میں الفاظ یا جملوں میں کسی قسم کی تکرار موجود نہ۔ مواد عمدگی اور موضوع کے عین مطابق پیش کیا جانا چاہیئے تاکہ موضوع اپنی مضبوطی قائم رکھے۔

وجوہات: اس حصے میں وجوہات مناسب ، شائستہ اور معقول ہونی ضروری ہیں اور مضمون کے عین مطابق بھی۔ٹھوس دلائل: دلائل باقاعدہ تحقیق پر مبنی ہونے چاہیئں کیونکہ جس دور سے آج انسان کا تعلق ہے اس میں کسی بھی خبر کی تصدیق کرنا پلک جھپکتے ممکن ہے۔ لہذا اس امر کو ذہن میں رکھنا لازم ہے کہ دلیل مصدقہ ہو۔

اختتامیہ : یہ مضمون کا وہ حصہ ہے جہاں آپ مصدقہ دلائل یا ٹھوس وجوہات کے ساتھ اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے مضمون کا اختتام کرتے ہیں۔اختتامیہ، مضمون کا آخری پیرا گراف کہلاتا ہے، جو مضمون کا خلاصہ بیان کرتا ہے۔ بعض اوقات آپ کا اختتامیہ پیراگراف، تعارفی پیراگراف کے لیے ایک آئینہ ثابت ہوتا ہے۔ جس میں ان تمام سوالوں کے جوابات شامل ہوتے ہیں، جن کا ابتدا میں ذکر کیا گیا ہوتا ہے۔ تمام دوسرے مندرجہ بالا عوامل پر طبع آزمائی کے بعد اس اختتامیہ حصے میں موضوع کے مطابق واضح نکات پیش کرنے کا پہلو بیحد اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے علاوہ اپنا موقف واضح کرنا بھی ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ مضمون کے اختتام پر جب سمجھا جائے کہ اب اس پر مزید لکھنے کی گنجائش نہیں تو ازحد اہم پہلو ہے کہ مضمون پر نظر ثانی کی جائے اور الفاظ کی اصلاح و تصحیح کی جائے کیونکہ عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے کہ جملوں میں غلطیاں مضمون کی خوبصورتی کو ماند کر دیتی ہیں اور قاری کے تسلسل کو بے ربط اور بے مزہ کر دیتی ہیں۔ مضمون نویسی کی صلاحیت گو کہ قدرتی خوبی ہے ۔لیکن  اگر کسی بھی کام کی مشق بار بار کی جائے تو ایسی کمی یا مشکل پر با آسانی قابو پایا جا سکتا ہے۔کسی بھی موضوع کو تحریر کرنے کے لیئے انسانی مشاہدہ اس معاملے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لہذا قوتِ مشاہدہ وسیع اور گہرا ہونا ضروری ہے ۔ ذرائع ابلاغ سے گہرا تعلق اور کتب و رسائل اور اخبارات کا مطالعہ ہونا ایک اہم امر مانا جاتا ہے۔ صرف سن لینا یا پڑھ لینا ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ اس پر دسترس حاصل کرنا صرف مشق سے ہی ممکن ہے۔ اس لیئے ضروری ہے کہ مختلف موضوعات پر وقتاً فوقتاً تحریر کرتے رہنا چاہیئے۔

پروف ریڈنگ : مضمون لکھنے کے بعد آخری مرحلہ اس کو پڑھنے کا ہے۔ قاری کے پڑھنے سے قبل آپ اسے ایک بار خود پڑھیں۔مضمون میں جملوں کی ترتیب، ربط، حروف تہجی اور دیگر چیزوں کا بغور مطالعہ کریں۔ اس دوران آپ کو جہاں بھی کچھ بے ترتیبی یا بے ربطگی محسوس ہو، اسے ایڈیٹنگ اور پروفنگ کے ذریعے دور کردیں۔ ضروری ہے کہ آپ اپنے مضمون کی اشاعت سے قبل اس میں موجود خامیوں پر ایک نظر ڈالیں۔مضمون لکھنے کے عمل کو کئی مراحل میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ مسئلے کا بیان – عکاسی – منصوبہ بندی – تحریری – توثیق ،تحریری طور پر بہتری لانا

کامیاب مضمون نویسی کے چند اصول : مضمون نویسی اردو زبان کی ایک اہم صنف ہے۔ مضون مختلف اقسام کے ہو سکتے ہیں جن میں علمی ، ادبی ، سیاسی ، تحقیقی اور مذہبی جیسے اقسام کے مضامین شامل ہیں۔ سنجیدہ مضمون سے لیکر مزاحیہ مضمون کوئی بھی قسم ہو سکتی ہے اور یہ سب کسی بھی مضمون کی نوعیت یا موضوع پر منحصر ہے۔

مندرجہ ذیل نکات ایک موثر مضمون تحریر کرنے سے پہلے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *