کالم کے معنی و مفہوم :
کالم فرانسیسی لفظ(Columna)اور لاطینی زبان کے لفظ(Colomne ) سے ماخوذ ہے۔جس کے معانی کھمبا یا ستون کے ہیں۔
اس فن کی ابتدا جنگ اول کے آخری وقتوں میں ہوئی۔
کالم نویس کسی واقعے،حادثے وغیرہ کو اپنی علمی استعداد اور مشاہدے کے ذریعے کالم میں زیر تحریر لاتا ہے ۔
کالم نگاری کی اقسام:
اسلوبی اقسام:
اسلوبی اقسام میں فکاہی کالم(مزاحیہ انداز )،سنجیدہ، اقتباسی ،ترکیبی مکتوبی،اور علامتی کالمز کو شامل کیا گیا ہے ۔
موضوعاتی اقسام:
اسی طرح طبی،دینی،قانونی،نفسیات،اقتصادیات،کھیل پامسڑی(علم نجوم)اور فیشن پر لکھے گئے کالم وغیرہ ۔
مشاہداتی کالم’
سیاحت کے موضوع اور ڈائری نما کالمز بھی مشاہداتی کالم کہلاتے ہیں ۔
اسلوب کیا ہے ؟
اسلوب یا طرزنگارش کو انگریزی میں(Style )کہتے ہیں۔اردو میں اس کے لیے “طرز یا اسلوب “کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
اردو میں اس کے لیے ایک لفظ(انداز )بھی مستعمل ہے۔
کالم نگاری کا دائرہ کار:
کالم نگاری کا دائرہ کار اور دائرہ عمل اس قدر پھیلا ہوا ہے کہ اس کی سماجی و سیاسی،تہذیبی و تمدنی،اخلاقی اور ہمہ گیر وسعت اور معنویت سے کون انکار کر سکتا ہے ۔اس کے اعتراف میں اکبر الہ آبادی یوں گویا ہیں۔
کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو
جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو
کالم نگار کے لیے ہدایات :
کالم نگار کو قاری کے وقت کی قدر و قیمت کو سامنے رکھنا چاہیے ۔
غیر ضروری طوالت،لفاظی اور افسانوی انداز سے اجتناب کرنا چاہیے۔
کیا آپ بھی کالم نگار بننا چاہتے ہیں؟؟
اگر کسی زبان کے دو سو سے تین سو مختلف الفاظ اور جملے سیکھ لیے جائیں تو رائٹر بنا جا سکتا ہے۔
جس طرح انسان میں کچھ ظاہری خوبیاں ہوتی ہیں اور کچھ باطنی۔ اسی طرح تحریر کی بھی7 ظاہری خوبیاں ہیں اور9باطنی۔
ظاہری خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تحریر ظاہری طور پر اصولوں کے مطابق لکھی ہوئی ہو۔ الفاظ کا ”املا “درست ہو۔ رمو زاوقاف صحیح جگہ پر لگائے گئے ہوں۔ باطنی خوبیاں یہ ہیں کہ جملے کی ساخت صحیح ہو، ضرب الامثال، محاورات، تشبیہات اور تلمیحات، استعارے اور شعر کا انتخاب درست ہواور استعمال بر محل ہو ۔
اگر آپ مستقل کالم نگار بننا چاہتے ہیں تو ان باتوں پر سختی سے عمل کریں۔
مطالعے کی عادت ڈالیں۔
کسی معیاری کتاب کے سو دو سو صفحات مطالعہ کریں۔
روزانہ ایک صفحہ لکھیں۔
روزانہ دو سو صفحے پڑھیں اور 21 اشیاءکا مشاہدہ کالم نگار کی نگاہ سے کریں۔
مستقل مزاجی سے بھر پور محنت کریں، کسی بھی موڑ پر ہمت نہ ہاریں۔
یاد رکھیں! ”کالم نگاری“ ہلکی آنچ پر پکنے والی ڈش ہے۔ جلد بازی ہر گز نہ کریں
1۔کالم نگاری کا پہلا اصول، کالم کا ٹائٹل جاندارہونا چاہئے ۔
ہمارا مشورہ ہوگا کالم کے ٹائٹل میں اگر Contrastکا عنصر ہوتو زیادہ بہتررہے گا یعنی ایک کردار بہت امیر اور دوسرا بہت غریب یا پھر ایک کردار بہت ماڈرن اور شہری اور دوسرا بہت ہی پسماندہ اور دیہاتی۔
مثال کے طور پر’’لیہ کی بختو اور لندن کی کیتھرائن‘‘،
’’ڈیفنس کاٹونی اور بندر روڈ کا بوٹا،
‘‘گونگی لڑکی اور ڈی پی او ’’
اور‘‘ گاما ، ماجھا اور گڈ گورننس ‘‘وغیرہ۔
2۔ اردو کالم نگاری میں ’’اعتماد کی مار‘‘ کا رہنما اصول پلّے باندھ لیں۔ مطلب آپ کو کسی چیز کے بارے میں اگر مکمل معلومات نہیں بھی تب بھی بڑے اعتماد سے انشاء پردازی کریں ۔
3۔کالم کے حوالے سے اگر آپ کے پاس مناسب مواد نہیں اور آپ چاہتے ہیں حقائق پر مبنی کالم لکھیں تو انٹر نیٹ آپ کے لئے حاضر ہے
4۔کسی ٹاپک پرمناسب مواد تو درکنار اگر آپ کو ٹاپک ہی نہیں مل رہا تو بھی پریشان ہونے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں۔آپ نے صرف اتنا کرنا ہے گوگل (google)میں جاکر اس طرح کے جملے انگریزی میں ترجمہ کرکے لکھیں جیسے ،’’دنیا کے عجیب و غریب لوگ‘‘،’’ دنیا کے کامیاب ترین لوگ‘‘، ’’دنیا کے بے وقوف ترین لوگ‘‘ وغیرہ ،پوری امید ہے آپ کو لکھنے کے لئے نہ صرف ٹاپک مل جائیں گے بلکہ پورے کا پورا کالم ہی مل جائے گا۔
5۔اردو کالم نگاری میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ہمارا مشورہ ہو گا کوئی اچھی سی اردو لغت خریدیں اور اس میں سے دلکش اور متاثر کن الفاظ اور محاوروں کا ایک ذخیرہ علیحدہ کرلیں ۔ ایسے دلکش الفاظ اور محاوروں کا استعمال کرنے کا طریقہ ہے کہ اپنے ذخیرہ سے چند الفاظ اور محاورے نکالیں اور باری باری ایک ایک لفظ اور محاورے کا اچھا سا جملہ بنائیں اور اپنے کالم میں کسی مناسب جگہ پر فٹ کر دیں ۔
6۔اچھے اشعار کا استعمال بھی بعض اوقات کالم کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ اس لئے الفاظ اور محاوروں کے ذخیرہ کے ساتھ ساتھ اشعار کا ایک مناسب ذخیرہ بھی ایک اچھے کالم نگار کو اپنے پاس ضرور رکھنا چاہئے۔
7۔اگر آپ حال ہی میں کسی غیر ملک کا سفر کرکے آئے ہیں تو کم از کم دو کالموں کا مواد تو آپ کو دستیاب ہے۔
8۔اگر آپ کو غیر ملکی سفر کا موقع نہیں ملا تو بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔آپ نے پاکستان کے اندر تو سفر ضرور کیا ہوگا مثلاً اگر آپ لیّہ گئے اور وہاں آپ کو پرانے کلاس فیلوز ’’حنیفا‘‘اور ’’ گاما‘‘مل گئے جن کے ساتھ آپ بچپن میں اسکول سے بھاگ کرکہیں گُلی ڈنڈا کھیلتے تھے تو آپ آرام سے ان پر کالم لکھ سکتے ہیں ۔
9۔اگر خدانخواستہ آپ کے پاس وقت بہت کم ہو اور کالم لکھنا ضروری ہو تو بھی کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔ اس کے لئے ایک طریقہ یہ کہ آپ ایک ایسا کالم تیار کر کے رکھ چھوڑیں جو ہر طرح کی صورت حال پر فٹ آجائے۔ جیسے بچپن میں امتحان کے دنوں میں کچھ سمجھدار طالب علم ایک مضمون تیار کرتے تھے اور اس کو ہر قسم کے مضمون میں فٹ کر دیتے تھے۔ جیسے ’’میرا بہترین دوست‘‘ کا مضمون تیار کیا اور اگر امتحان میں’’میرا بہترین ٹیچر ‘‘آگیا تو دوست کے لفظ کو ٹیچر سے تبدیل کرکے مضمون لکھ دیا جاتا تھا۔ اس طرح آپ بھی ایک ایسا کالم ضرور تیار رکھیں۔