Lesson # 6 کہانی لکھنا

خاکہ نگاری (Sketch)

خاکہ نگاری ادب کی ایک صنف ہے  ۔جس میں شخصیتوں کی تصویریں اس طرح براہ راست کھینچی جاتی ہیں کہ ان کے ظاہر اور باطن دونوں قاری کے ذہن نشین ہوجاتے ہیں ۔خاکہ نگاری میں ایک جیتی جاگتی حقیقی شخصیت کی دلکش اور دلچسپ پیرائے میں تصویر کشی کی جاتی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے پڑھنے والے نے نہ صرف قلمی چہرہ دیکھا ہے بلکہ خود شخصیت کو دیکھا بھالا ہو۔

خاکہ کو شخصی مرقع یا شخصیہ بھی کہتے ہیں اور خاکہ نویسی کو شخصیت نگاری کا نام بھی دیا جاتا ہے ۔اسے کسی شخص کی قلمی تصویر بھی کہہ سکتے ہیں۔خاکہ کے معنی کسی کی تصویر کو لفظوں میں بیان کرنے کو کہتے ہیں۔ خاکہ شخصیت کی دلکش تصویرکشی کا نام ہے۔اگر آپ کوئی ایسی تحریر پڑھنا چاہتے ہیں جو بہ یک وقت ہلکی پھلکی بھی ہو اور فکر انگیز بھی تو اردو کے شخصی خاکے پڑھیے۔

صنف ِ خاکہ نگاری کی مقبولیت کا ایک سبب اس کا شگفتہ اور بے تکلفانہ اسلوب بھی ہے۔اگرچہ خاکے میں مزاح ضروری نہیں لیکن شگفتہ مزاجی خاکے کودل چسپ بنا دیتی ہے ۔

خاکہ نگاری ایک ایسی نثری صنف ہے جو کسی شخص کے مزاج اور نمایاں اوصاف کو مختصراً اجاگر کرتی ہے۔ خاکہ نگاری کو پورٹریٹ سے مشابہ قرار دیاگیا ہے ۔جس میں کسی فرد کے صرف چہرے کو موضوع بنا کر اس کی شخصیت کے مجموعی تاثرکو رنگوں کی مدد سے پیش کیا جاتا ہے ۔خاکے کا طویل اور تفصیلی ہونا ضروری نہیں ہے کسی شخصیت کی پور ی زندگی کو بیان کرنے کی بجاے اس کے مزاج اور کردار کی نمایاں خصوصیات کو مختصرا ً سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے۔

خاکہ نگاری کے فن کے دو حصے ہیں یعنی حلیہ نگاری اور کردار نگاری ۔ حلیہ نگاری کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے : چہرہ اور لباس وغیرہ۔ اس میں خاکہ نگار موضوعِ خاکہ شخصیت کے چہرے مہرے کے علاوہ اس کے لباس وغیرہ کو بیان کرتا ہے۔ دوسرے حصے یعنی کردار نگاری کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتاہے : ظاہری عادات و صفات اور باطنی یا اندرونی شخصیت۔

خاکہ لکھنے اور خاکہ اُڑانے میں فرق ہونا چاہیے۔ خامیوں اور کم زوریوں کو اُچھالنا نہیں چاہیے ۔اسی طرح خوبیوں کے بیان میں مبالغہ آرائی بھی نہیں ہونی چاہیے ۔خاکہ نگاری کا مقصد سوانحی حالات بیان کرنا نہیں بلکہ صاحب ِ خاکہ شخصیت کی انفرادیت کو نمایاں کرنا ہوتا ہے۔

ضروری نہیں کہ خاکہ صرف مشہور یا ان لوگوں کالکھا جائے جو معروف معنوں میں’’بڑے آدمی‘‘ ہوں ۔ کیونکہ بعض گم نا م یا غریب افراد بھی ’’بڑے آدمی‘‘ ہوتے ہیں ۔ اسی لیے وہ خاکوں کا موضوع بھی بن سکتے ہیں۔

انسان کی شخصیت کا عکس سوانح نگاری یا خاکہ نگاری میں دیکھنے کو ملتا ہے ۔خاکے میں کسی شخصیت کے نقوش اس طرح ابھارے جاتے ہیں کہ اس کی خوبیاں و خامیاں اجاگر ہو جاتی ہیں ۔اور ایک جیتی جاگتی تصویر قاری کے ذہن میں دوڑنے لگتی ہے۔ ’ خاکہ کسی شخص یا شخصیت سے وابستہ عقیدت، احترام، محبت، دلچسپی یا یادوں کی ایک لفظی تصویر ہوتی ہے ‘‘ ۔ خاکہ میں شخصیت کی سیرت وصورت کو ضرور بیان کیا جاتا ہے ۔

سوانح اور خودنوشت سوانح میں کسی شخص کی پوری زندگی کے حالات وواقعات کو تفصیل سے بیان کیا جاتا ہے ۔جب کہ خاکہ میں کسی فرد کی زندگی اور اس کی شخصیت سے متعلق چند انوکھے اور منفرد پہلوئوں کو اس فن کاری سے بیان کیا جاتا ہے کہ اس شخص کی زندہ جاوید تصویر نگاہوں کے سامنے گھوم جائے اور ذہن پر اس کا نقش قائم ہوجائے ۔ خاکہ نگار ایک مصوّر ہوتا ہے جو متحرک تصویر لفظوں میں اتار دیتا ہے۔خاکہ شخصیت کی تصویرکو لفظوں میں ڈھالنے کا نام  ہے ۔دوسری ادبی اصناف کی طرح اس کے بھی فنّی لوازمات ہیں جن کی پابندی کرنا خاکہ نگار کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

خاکہ کا ایک اہم وصف اختصار ہے۔ اہم اور انوکھے واقعات کا انتخاب، اس کی عمدہ ترتیب اور اس کا دلکش اندازِ بیان خاکہ کو کامیاب بناتا ہے۔ خاکہ نگار شروع سے آخر تک فنی ہنرمندی سے واقعات کی کڑی سے کڑی ملائے اور ربط وتسلسل بنائے رکھے۔اس کے لیے ضروری  ہے کہ خاکہ نگار تمہید، درمیانی حصے اور خاتمے کو اس خوبی سے ایک دوسرے میں پیوست کرے کہ ایک خاص تاثر شروع سے آخر تک قائم رہے۔کردارنگاری، فن خاکہ نگاری کا ایک لازمی جز ہے۔

 خاکے کا موضوع کوئی نہ کوئی شخصیت ہوتی ہے۔ یہ شخصیت اپنی انفرادی خصوصیات رکھتی ہے۔ ان خصوصیات کو اجاگر کرنا ہی دراصل خاکہ نگاری کا اہم منصب ہوتا ہے۔کردارنگاری کے ضمن میں مذکورہ شخصیت کے خدوخال، حرکات سکنات، لباس، نفسیاتی اور ذہنی کیفیات وتغیرات سب کچھ پیش کیا جاتا ہے۔ ‘‘خاکے کی تعمیر میں واقعات سے مدد لی جاتی ہے مگر خاکے میں واقعات کی بہتات نہیں ہونی چاہئے۔ کسی بھی شخصیت سے متعلق وہی اہم اور منفرد واقعات بیان کیے جانے چاہئیں جس سے موضوع کی شخصیت کے چھپے ہوئے گوشے سامنے آئیں ۔

منظرکشی بھی خاکہ نگاری کا ایک اہم جز ہے۔ کسی چیز، کسی حالت یا کسی کیفیت کا بیان اس انداز سے کیا جائے کہ اس کی تصویر قاری کی آنکھوں کے سامنے پھر جائے، اس کا نام منظر کشی ہے۔جیسے دریا کی روانی، جنگل کی ویرانی اور صبح کی شگفتگی وغیرہ کابیان اس طرح ہو کہ وہ منظر نظروں کے سامنے گھوم جائے اور مدت تک ذہن پر اس کا نقش رہے۔زبان وبیان کے سہارے خاکہ نگار کسی شخص کو چلتا پھرتا، ہنستا بولتا دکھاتا ہے۔ وہ واقعات میں جان پیدا کرنے اور کردار کو حرکت میں لانے اور احساس کے قابل بنانے کے لیے الفاظ ہی کا سہارا لیتا ہے۔

خاکہ نگاری کا اہم اصول یہ ہے کہ اس میں شخصیت کو سچائی اور دیانتداری سے پیش کیا جائے۔ اس کی خوبیوں کے ساتھ اس کی خامیوں کو بھی بیان کیا جائے۔ کسی بھی شخص کی بُرائیوں کو اس ہمدردانہ انداز میں بیان کیا جائے کہ دل میں اس شخصیت سے نفرت پیدا نہ ہو۔

خاکہ صرف اسی شخصیت کا لکھا جاسکتا ہے جس کی شخصیت سے خاکہ نگار کو کسی طرح کی بھی دلچسپی ہو۔خاکہ کسی فرد کی گم سم تصویر نہیں ۔یہ ہنستی بولتی تصویر ہے۔خاکہ نگاری کے فن کو عروج پر پہنچانے والوں میں مولوی عبدالحق کا نام سرفہرست ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *